يہ پيران کليسا و حرم ، اے وائے مجبوری
يہ پيران کليسا و حرم ، اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کدوی کاوش کا ہے سينوں کی بے نوری
يقيں پيدا کر اے ناداں! يقيں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درويشی ، کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری
کبھی حيرت ، کبھی مستی ، کبھی آہ سحرگاہی
بدلتا ہے ہزاروں رنگ ميرا درد مہجوری
حد ادراک سے باہر ہيں باتيں عشق و مستی کی
سمجھ ميں اس قدر آيا کہ دل کی موت ہے ، دوری
وہ اپنے حسن کی مستی سے ہيں مجبور پيدائی
مری آنکھوں کی بينائی ميں ہيں اسباب مستوری
کوئی تقدير کی منطق سمجھ سکتا نہيں ورنہ
نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تيموری
فقيران حرم کے ہاتھ اقبال آگيا کيونکر
ميسر ميرو سلطاں کو نہيں شاہين کافوری
يہ پيران کليسا و حرم ، اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کدوی کاوش کا ہے سينوں کی بے نوری
يقيں پيدا کر اے ناداں! يقيں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درويشی ، کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری
کبھی حيرت ، کبھی مستی ، کبھی آہ سحرگاہی
بدلتا ہے ہزاروں رنگ ميرا درد مہجوری
حد ادراک سے باہر ہيں باتيں عشق و مستی کی
سمجھ ميں اس قدر آيا کہ دل کی موت ہے ، دوری
وہ اپنے حسن کی مستی سے ہيں مجبور پيدائی
مری آنکھوں کی بينائی ميں ہيں اسباب مستوری
کوئی تقدير کی منطق سمجھ سکتا نہيں ورنہ
نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تيموری
فقيران حرم کے ہاتھ اقبال آگيا کيونکر
ميسر ميرو سلطاں کو نہيں شاہين کافوری
No comments:
Post a Comment