پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی
کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی نہ فقيری
مومن ہے تو کرتا ہے فقيری ميں بھی شاہی
کافر ہے تو شمشير پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تيغ بھی لڑتا ہے سپاہی
کافر ہے تو ہے تابع تقدير مسلماں
مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدير الہی
ميں نے توکيا پردۂ اسرار کو بھی چاک
ديرينہ ہے تيرا مرض کور نگاہی
No comments:
Post a Comment