جاويد کے نام
خودی کے ساز ميں ہے عمر جاوداں کا سراغ
خودی کے سوز سے روشن ہيں امتوں کے چراغ
يہ ايک بات کہ آدم ہے صاحب مقصود
ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ
ہوئی نہ زاغ ميں پيدا بلند پروازی
خراب کر گئی شاہيں بچے کو صحبت زاغ
حيا نہيں ہے زمانے کی آنکھ ميں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
ٹھہر سکا نہ کسی خانقاہ ميں اقبال
کہ ہے ظريف و خوش انديشہ و شگفتہ دماغ
خودی کے ساز ميں ہے عمر جاوداں کا سراغ
خودی کے سوز سے روشن ہيں امتوں کے چراغ
يہ ايک بات کہ آدم ہے صاحب مقصود
ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ
ہوئی نہ زاغ ميں پيدا بلند پروازی
خراب کر گئی شاہيں بچے کو صحبت زاغ
حيا نہيں ہے زمانے کی آنکھ ميں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
ٹھہر سکا نہ کسی خانقاہ ميں اقبال
کہ ہے ظريف و خوش انديشہ و شگفتہ دماغ
No comments:
Post a Comment