فرشتوں کا گيت
عقل ہے بے زمام ابھی ، عشق ہے بے مقام ابھی
نقش گر ، ازل! ترا نقش ہے نا تمام ابھی
خلق خدا کی گھات ميں رند و فقيہ و مير و پير
تيرے جہاں ميں ہے وہی گردش صبح و شام ابھی
تيرے امير مال مست ، تيرے فقير حال مست
بندہ ہے کوچہ گرد ابھی ، خواجہ بلند بام ابھی
دانش و دين و علم و فن بندگی ہوس تمام
عشق گرہ کشاے کا فيض نہيں ہے عام ابھی
جوہر زندگی ہے عشق ، جوہر عشق ہے خودی
آہ کہ ہے يہ تيغ تيز پردگی نيام ابھی
فرمان خدا
- فرشتوں سے -
اٹھو ! مری دنيا کے غريبوں کو جگا دو
کاخ امرا کے در و ديوار ہلا دو
گرماؤ غلاموں کا لہو سوز يقيں سے
کنجشک فرومايہ کو شاہيں سے لڑا دو
سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آئے ، مٹا دو
جس کھيت سے دہقاں کو ميسر نہيں روزی
اس کھيت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
کيوں خالق و مخلوق ميں حائل رہيں پردے
پيران کليسا کو کليسا سے اٹھا دو
حق را بسجودے ، صنماں را بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دير بجھا دو
ميں ناخوش و بيزار ہوں مرمر کي سلوں سے
ميرے ليے مٹی کا حرم اور بنا دو
تہذيب نوی کارگہ شيشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعر مشرق کو سکھا دو
عقل ہے بے زمام ابھی ، عشق ہے بے مقام ابھی
نقش گر ، ازل! ترا نقش ہے نا تمام ابھی
خلق خدا کی گھات ميں رند و فقيہ و مير و پير
تيرے جہاں ميں ہے وہی گردش صبح و شام ابھی
تيرے امير مال مست ، تيرے فقير حال مست
بندہ ہے کوچہ گرد ابھی ، خواجہ بلند بام ابھی
دانش و دين و علم و فن بندگی ہوس تمام
عشق گرہ کشاے کا فيض نہيں ہے عام ابھی
جوہر زندگی ہے عشق ، جوہر عشق ہے خودی
آہ کہ ہے يہ تيغ تيز پردگی نيام ابھی
فرمان خدا
- فرشتوں سے -
اٹھو ! مری دنيا کے غريبوں کو جگا دو
کاخ امرا کے در و ديوار ہلا دو
گرماؤ غلاموں کا لہو سوز يقيں سے
کنجشک فرومايہ کو شاہيں سے لڑا دو
سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آئے ، مٹا دو
جس کھيت سے دہقاں کو ميسر نہيں روزی
اس کھيت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
کيوں خالق و مخلوق ميں حائل رہيں پردے
پيران کليسا کو کليسا سے اٹھا دو
حق را بسجودے ، صنماں را بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دير بجھا دو
ميں ناخوش و بيزار ہوں مرمر کي سلوں سے
ميرے ليے مٹی کا حرم اور بنا دو
تہذيب نوی کارگہ شيشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعر مشرق کو سکھا دو
No comments:
Post a Comment