ہزار خوف ہو ليکن زباں ہو دل کی رفيق
ہزار خوف ہو ليکن زباں ہو دل کی رفيق
يہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طريق
ہجوم کيوں ہے زيادہ شراب خانے ميں
فقط يہ بات کہ پير مغاں ہے مرد خليق
علاج ضعف يقيں ان سے ہو نہيں سکتا
غريب اگرچہ ہيں رازی کے نکتہ ہائے دقيق
مريد سادہ تو رو رو کے ہو گيا تائب
خدا کرے کہ ملے شيخ کو بھی يہ توفيق
اسی طلسم کہن ميں اسير ہے آدم
بغل ميں اس کی ہيں اب تک بتان عہد عتيق
مرے ليے تو ہے اقرار باللساں بھی بہت
ہزار شکر کہ ملا ہيں صاحب تصديق
اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
نہ ہو تو مرد مسلماں بھی کافر و زنديق
No comments:
Post a Comment