فطرت کو خرد کے روبرو کر
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخير مقام رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بيکرانہ
تو بھی يہ مقام آرزو کر
عرياں ہيں ترے چمن کی حوريں
چاک گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق نہيں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا ، وہ تو کر
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخير مقام رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بيکرانہ
تو بھی يہ مقام آرزو کر
عرياں ہيں ترے چمن کی حوريں
چاک گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق نہيں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا ، وہ تو کر
No comments:
Post a Comment