سلطانی
کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس ميں ہے بے پردہ روح قرآنی
خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
يہی مقام ہے کہتے ہيں جس کو سلطانی
يہی مقام ہے مومن کی قوتوں کا عيار
اسی مقام سے آدم ہے ظل سبحانی
يہ جبر و قہر نہيں ہے ، يہ عشق و مستی ہے
کہ جبر و قہر سے ممکن نہيں جہاں بانی
کيا گيا ہے غلامی ميں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
خريد لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
ہوا حريف مہ و آفتاب تو جس سے
رہی نہ تيرے ستاروں ميں وہ درخشانی
------------------------
رياض منزل (دولت کد ہ سرراس مسعود)بھوپال ميں لکھے گئے
کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس ميں ہے بے پردہ روح قرآنی
خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
يہی مقام ہے کہتے ہيں جس کو سلطانی
يہی مقام ہے مومن کی قوتوں کا عيار
اسی مقام سے آدم ہے ظل سبحانی
يہ جبر و قہر نہيں ہے ، يہ عشق و مستی ہے
کہ جبر و قہر سے ممکن نہيں جہاں بانی
کيا گيا ہے غلامی ميں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
خريد لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
ہوا حريف مہ و آفتاب تو جس سے
رہی نہ تيرے ستاروں ميں وہ درخشانی
------------------------
رياض منزل (دولت کد ہ سرراس مسعود)بھوپال ميں لکھے گئے
No comments:
Post a Comment