گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گيا قافلہ
گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گيا قافلہ
وائے وہ رہرو کہ ہے منتظر راحلہ !
تيری طبيعت ہے اور ، تيرا زمانہ ہے اور
تيرے موافق نہيں خانقہی سلسلہ
دل ہو غلام خرد يا کہ امام خرد
سالک رہ ، ہوشيار! سخت ہے يہ مرحلہ
اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر ميں اسير
گردش دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ
تيرے نفس سے ہوئی آتش گل تيز تر
مرغ چمن! ہے يہی تيری نوا کا صلہ
گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گيا قافلہ
وائے وہ رہرو کہ ہے منتظر راحلہ !
تيری طبيعت ہے اور ، تيرا زمانہ ہے اور
تيرے موافق نہيں خانقہی سلسلہ
دل ہو غلام خرد يا کہ امام خرد
سالک رہ ، ہوشيار! سخت ہے يہ مرحلہ
اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر ميں اسير
گردش دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ
تيرے نفس سے ہوئی آتش گل تيز تر
مرغ چمن! ہے يہی تيری نوا کا صلہ
No comments:
Post a Comment