Dr. Allama Muhammad Iqbal is the national poet of Pakistan. He was born on 9th November, 1877. This blog is about the life and poetry of Allama Iqbal. This Blog has the poerty of Iqbal in Urdu, Roman Urdu and English translation.

Thursday 17 May 2012

Bilad e Islamia

بلاد اسلاميہ


سرزميں دلی کی مسجود دل غم ديدہ ہے
ذرے ذرے ميں لہو اسلاف کا خوابيدہ ہے
پاک اس اجڑے گلستاں کی نہ ہو کيونکر زميں
خانقاہ عظمت اسلام ہے يہ سرزميں
سوتے ہيں اس خاک ميں خير الامم کے تاجدار
نظم عالم کا رہا جن کی حکومت پر مدار

دل کو تڑپاتی ہے اب تک گرمی محفل کی ياد
جل چکا حاصل مگر محفوظ ہے حاصل کی ياد

ہے زيارت گاہ مسلم گو جہان آباد بھی
اس کرامت کا مگر حق دار ہے بغداد بھی
يہ چمن وہ ہے کہ تھا جس کے ليے سامان ناز
لالہ صحرا جسے کہتے ہيں تہذيب حجاز
خاک اس بستی کی ہو کيونکر نہ ہمدوش ارم
جس نے ديکھے جانشينان پيمبر کے قدم

جس کے غنچے تھے چمن ساماں ، وہ گلشن ہے يہی
کاپنتا تھا جن سے روما ، ان کا مدفن ہے يہی

ہے زمين قرطبہ بھی ديدۂ مسلم کا نور
ظلمت مغرب ميں جو روشن تھی مثل شمع طور
بجھ کے بزم ملت بيضا پريشاں کر گئی
اور ديا تہذيب حاضر کا فروزاں کر گئی

قبر اس تہذيب کی يہ سر زمين پاک ہے
جس سے تاک گلشن يورپ کی رگ نم ناک ہے

خطہ قسطنطنيہ يعنی قيصر کا ديار
مہدی امت کی سطوت کا نشان پائدار
صورت خاک حرم يہ سر زميں بھی پاک ہے
آستان مسند آرائے شہ لولاک ہے
نکہت گل کی طرح پاکيزہ ہے اس کی ہوا
تربت ايوب انصاری سے آتی ہے صدا

اے مسلماں! ملت اسلام کا دل ہے يہ شہر
سينکڑوں صديوں کی کشت و خوں کا حاصل ہے يہ شہر

وہ زميں ہے تو مگر اے خواب گاہ مصطفی
ديد ہے کعبے کو تيری حج اکبر سے سوا
خاتم ہستی ميں تو تاباں ہے مانند نگيں
اپنی عظمت کی ولادت گاہ تھی تيری زميں
تجھ ميں راحت اس شہنشاہ معظم کو ملی
جس کے دامن ميں اماں اقوام عالم کو ملی
نام ليوا جس کے شاہنشاہ عالم کے ہوئے
جانشيں قيصر کے ، وارث مسند جم کے ہوئے
ہے اگر قوميت اسلام پابند مقام
ہند ہی بنياد ہے اس کی ، نہ فارس ہے ، نہ شام
آہ يثرب! ديس ہے مسلم کا تو ، ماوا ہے تو
نقطہ جاذب تاثر کی شعاعوں کا ہے تو

جب تلک باقی ہے تو دنيا ميں ، باقی ہم بھی ہيں
صبح ہے تو اس چمن ميں گوہر شبنم بھی ہيں

No comments:

Post a Comment